جھوٹ کے دو ذائقے ہوتے ہیں خود بولو تو میٹھا اور دوسرا کوئی بولے تو کڑوا 

 

رشتے موتیوں کی طرح ہوتے ہیں اگر گر بھی جائیں تو ذرا جھک کر اٹھا لینے چائیے



جس رشتے کو شک نے خراب کر دیا ہو اسے قسمیں ٹھیک نہیں کر سکتی 



اعتبار ضرور کریں دوسروں پر لیکن کسی کو موقع نہ دیں کہ وہ آپ کو اندھا سمجھنے لگے 



کچھ چیزیں بہت ساری بیماریوں کا علاج ہیں جیسے خوشی ،اور اپنے چاہنے والوں سے ملنا 



مفادات کی عینک اتار کر دیکھ لیجئے دنیا میں بہت اچھے اچھے انسان ملے گے 



دینا شروع کر دیں آنا خود ہی شروع ہو جائے گا عزت بھی رزق بھی 




الفاظ وہاں کوئی وقعت نہیں رکھتے جہاں سمجھنے والے خاموشاور نا سمجھنے والے داد دینا شروع کر دیں 



انتظار ایک اذیت ہے پھر چائیے ہاتھ میں موبائل پکڑے کسی کے میسج کا ہو چوکھٹ پر بیٹھے  کسی کے لوٹ آنے کا ہو یا زندگی سے ہارے موت کا ہو 



دعا مانگتے اور دیتے رہا کرو کیوں کہ جن چیزوں پہ ہمارا اختیار نہیں وہ ہماری دعاؤں میں تو شامل ہو سکتی ہیں 



انسان بھی عجیب مخلوق ہے خود تماشہ لگاتا ہے خود ہی تماشائی ہے ہجوم میں ہر انسان ہجوم کا حصہ ہے اور اپنے علاوہ باقیوں  کو ہجوم سمجھتا ہے 



بلندی سے کھڑے ہو کر نیچے حقارت سے مت دیکھیں بلکہ یہ یہ سوچیں کہ کبھی آپ بھی نیچے کھڑے تھے 


گناہ کے بعد بھی اگر دل مطمئن رہے تو سمجھ لو ضمیر مردہ ہو چکا ہے اور ایمان رخصت ہو چکا ہے 





کسی پر کیچڑ مت اچھالو اس سے دوسروں کے کپڑیں خراب ہوں یا نہ ہوں مگر تمہارے ہاتھ ضرور خراب ہوں گے 






0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں