جلد بازی میں 30 منٹ سوچ لینا

 


جنید والدین کا پڑھا لکھا اکلوتا بیٹا اور دو بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا۔ایک دن جنید کا اپنے محلے کے ایک نوجوان سے لڑائی ہو گئی گالی گالوچ ہوئی اور ہاتھا پائی تک نوبت آ گئی جنید غصے سے گھر پہنچا اور کمرے میں بیٹھ گیا سوچ ہی سوچ میں اس نے اپنے دشمن کو جان سے مارنے کا فیصلہ کر لیا اور گھر سے پستول اٹھا کر اپنے دشمن کو مارنے کے لیے نکلا ہی تھا اسے اپنے دوست کی ایک نصحیت یاد آ گئی اس کے دوست نے اسے نصحیت کی تھی کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے واردات کے 30 منٹبعد کا سوچنا  جنید نے خیال میں اپنے دشمن کو دماغ میں گولی شوٹ کر کے اے مار دیا ایک گھنٹے بعد پولیس نے اس پکڑ لیا یہ سن کر جنید کے گھر والے پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے اس کی ماں یہ سن کر بے ہوش ہو گئی مقدمہ شروع ہوا جنید کا گھر خالی ہونا شروع ہو گیا گھر کی ہر شائے بکنے لگ گئی جنید کی بہنوں کی تعلیم بند ہو گئی جن ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا ہو گیا

بہنوں کے رشتے آنا بند ہو گے ان کے گلوں سے چاندی نکلنے لگی جیل کی سلاخوں کے اندر جنید پس رہا تھا ہر ہفتے پیشی پر بہت پیسا برباد ہونے لگا جب ہی والدین اور بہنوں سے ملاقات ہوتی ان کا ایک ہی سوال ہوتا بھیا اب ہمار کیا ہو گا ہم کس کو بھیا کہئے گے ہم بھائی کے نخرے کیسے اٹھائے گےبھائی کے پاس کچھ جواب دینے کو نہیں ہوتا تھا 

آخر فیصلے کا سن آ گیا جنید کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تاریخ مقرر ہو گئی اب تک 25 منٹ ہو گے تھے جنید کی سوچ کے اور جنید کے جسم سے پسینہ چھوٹ رہا تھا جیل میں اپنی موت کے قدم گننے لگ گیا والدین اور بہنیں اذیت میں مبتلا تھیں جنید کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھ دی گئی اور اسے پھانسی گھاٹ کی طرف لے جایا گیا 29 منٹ ہو گئے تھے پھانسی کا رسہ ڈالا گیا اب 30 منٹ ہو گئے تھے اس کا جسم کانپ رہا تھا اس نے پستول واپس رکھا اور اپنا فیصلہ تبدیل کر دیا وہ اپنی بہن کی کتابیں اٹھا کر بہن کے پاس چلا گیا اور کہا پیاری بہن تمہارے پڑھنے کا وقت ہو گیا ہے خوب دل لگا کر پڑھو کیوں کہ تمھے ڈاکٹر بننا ہے چند ماہ بعد جنید ایک اچھی پوسٹ پر ملازم بن گیا اور اس کی دونوں بہنیں ڈاکٹر بن گئیں اس 30 منٹ کے خیال نے ایک گھر اجڑنے سے بچا لیا آپ بھی اپنی زندگی میں یہ 30 منٹ ضرور بچا کر رکھنا 

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں